This paragraph may be a useful guide to the concept of "daulat-i-faqr.
حقیقی فقر کے بارے میں چند غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جن کا رفع کرنا ضروری ہے۔ ایک فقر وہ ہے جس سے عموماً غربت، افلاس، گداگری، صفائی سے بے اعتنائی اور دنیاوی معاملات اور فرائض سے فراریت مراد لی جاتی ہے۔ اس قسم کا فقر خودی کی موت اور مستقل محتاجی کا آئینہ دار بن جاتا ہے۔ اسکے برعکس دوسرا فقر وہ ہے جس کی بنیاد قرآنی نظریہ حیات، اسوہء رسول کی اتباع، خودداری، شان بے نیازی اور احساس خودی پر استوار ہوتی ہے۔ یہ فقر ہمیں دنیا و آخرت کی صفات، ظاہری اور باطنی صفائی، تسخیر کائنات اور سلاطین کی جبہ سائی سے پرہیز اور امیروں کی چاپلوسی سے گریز کرنے اور غیرت نفس کا سبق دیتا ہے۔ پہلا فقر اضطراری یعنی مجبوری کا ترجمان ہوتا ہے جبکہ دوسرا فقر اختیاری ہوتا ہے۔ سب کچھ ہونے کے باوجود مال و دولت کی پوجا کرنے کی بجائے اس سے بے نیازی اختیار کی جاتی ہے اور اپنے مال کو راہ خدا میں بخوشی خرچ کیا جاتا ہے۔ نبی اکرم نے اسی اختیاری فقر کے مسلک کو اپنے لئے باعث افتخار قرار دیتے ہوئے فرمایا تھا
الفقر فخری
Poverty is my pride.