Urdu: ناک سے مکھی اڑانا

Gop

Senior Member
Tamil
Friends,
What does naak se makkhii uRaana mean, as occurring in the following text:

“شائد وہ ٹھیک ہیں۔ میں اپنے غم، بیماری اور ٹراما میں خود غرض ہوگئی ہوں ۔ میں نے دوسری طرف کی کہانی سننا چھوڑ دی

ہے۔ مجھےاس کی بات سننی چاہیے تھی۔ وہ قتل تھا یا نہیں، مجھے اس سے ملناچاہیے تھا۔”

“ تمہاری جگہ کوئی دوسرا بھی ہوتا تو یہی کرتا۔”

“ مگر میں کوئی دوسری عورت نہیں ہوں۔ میں زمر تھی۔ مجھے اپنے جذبات ایک طرف رکھنے چاہیے تھے۔” انہوں نے جواباً اکتا کر

ناکسے مکھی اڑائی۔

Thanks.
 
  • Qureshpor

    Senior Member
    Panjabi, Urdu پنجابی، اردو
    Friends,
    What does naak se makkhii uRaana mean, as occurring in the following text:

    “شائد وہ ٹھیک ہیں۔ میں اپنے غم، بیماری اور ٹراما میں خود غرض ہوگئی ہوں ۔ میں نے دوسری طرف کی کہانی سننا چھوڑ دی

    ہے۔ مجھےاس کی بات سننی چاہیے تھی۔ وہ قتل تھا یا نہیں، مجھے اس سے ملناچاہیے تھا۔”

    “ تمہاری جگہ کوئی دوسرا بھی ہوتا تو یہی کرتا۔”

    “ مگر میں کوئی دوسری عورت نہیں ہوں۔ میں زمر تھی۔ مجھے اپنے جذبات ایک طرف رکھنے چاہیے تھے۔” انہوں نے جواباً اکتا کر

    ناکسے مکھی اڑائی۔

    Thanks.
    Please see Urdu: مجال تھی کہ ناک پہ مکھی بیٹھ جائے and refer to #2

    گوپ صاحب، اگر مجھے آپ سے کوئی گلہ شکوہ ہے تو وہ بس یہی ہے کہ آپ بظاہر اپنے تئیں کوئی تفتیش نہیں کرتے۔
     
    Last edited:

    Gop

    Senior Member
    Tamil
    Qureshpor SaaHib, thank you very much for your perception that I do not do enough work on my own before posting a question. Most of the time it is my clumsiness as a researcher which lets me down.
    In this particular case I am still far from getting the meaning of the idiom.
    I tried to translate the text and see if I come closer to the meaning. Here is my translation:

    “Perhaps they are right. I have become self-centred in my own sorrow, sickness and trauma. I have given up listening to the other person’s story. I ought to have listened to him. Whether it was a murder or not, I ought to have met him.”

    “Had there been anyone else in your place, they too would have done the same.”

    “But I am not some other woman,. I was Zumar. I ought to have set aside my feelings”, replying wearily, she (naak se makhii uRaa’ii.)


    Platts entry to which you refer is no help to me, alas!
    Some more help, please!:)
     

    Qureshpor

    Senior Member
    Panjabi, Urdu پنجابی، اردو
    گو پ صاحب۔ برائے مہربانی بعد میں آنے والے چند مزید جملے تحریر کیجئے۔

    میرے خیال میں عورت کا نام زَمُرُّد ہے اور لفظ شائد کو شاید لکھنا چاہیئے۔
     

    aevynn

    Senior Member
    USA
    English, Hindustani
    My interpretation is that she's just very wrapped up in her feelings of guilt and, as a result, finds her interlocutor's attempted consolation to be trivial, pointless, and annoying, like a makkhii on her naak -- so she swats this attempted consolation away (ie, rejects it) by responding, "But I am not some other woman..."
     
    Last edited:

    Gop

    Senior Member
    Tamil
    گو پ صاحب۔ برائے مہربانی بعد میں آنے والے چند مزید جملے تحریر کیجئے۔

    میرے خیال میں عورت کا نام زَمُرُّد ہے اور لفظ شائد کو شاید لکھنا چاہیئے۔

    قریش پور صاحب، لفظ شاید کے غلط املا کی نشاندہی کرنے کا شکریہ۔

    نمرہ احمد کے ناول 'نمل' کا انگریزی زبان میں جائزہ لیا گیا تھا جس میں اس عورت کا نام ”زُمَر” لکھا

    گیاتھا۔

    میں متن سے مزید سطریں ذیل میں دے رہا ہوں۔ سیاق و سباق یہ ہے: ایک آدمی کو قتل کا الزام لگایا

    گیا ہے اور اس پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس کا نام فارس غازی ہے۔ پراسیکیوٹر کا نام زمر ہے۔

    میں نے جو حوالہ نقل کیا ہے وہ پراسیکیوٹر زمراور جج صاحب کے اپنے چیمبر میں ہونے والی گفتگو سے ہے۔
    *
    “شاید وہ ٹھیک ہیں۔ میں اپنے غم، بیماری اور ٹراما میں خود غرض ہو گئی ہوں ۔ میں نے دوسری طرف کی

    کہانی سننا چھوڑ دی ہے۔مجھے اس کی بات سننی چاہیے تھی۔ وہ قتل تھا یا نہیں، مجھےاس سے ملنا چاہیے

    تھا۔”

    “ تمہاری جگہ کوئی دوسرا بھی ہوتا تو یہی کرتا۔”

    “ مگر میں کوئی دوسری عورت نہیں ہوں۔ میں زمر تھی۔ مجھے اپنے جذبات ایک طرف رکھنے چاہیے تھے۔”

    انہوں نے جواباً اکتاکر ناک سے مکھی اڑائی۔

    “یہ کتابی باتیں ہیں، کوئی بھی انسان اتنا غیر جانبدار نہیں ہو سکتا۔ اگر ایسا ہوتا تو ہمارے دوست وکلاء ہم

    ججوں کےسامنے پیش ہونے سے یہ کہہ کر معذرت نہ کر لیتے کہ یہاں

    conflict of interest
    آ گیا ہے۔

    وکیلوں کے بھی جذبات ہوتےہیں۔”

    “اور بطور ایک جج آپ کو کیا لگتا ہے؟” وہ بالکل خالی نظروں سے ان کو دیکھتی پوچھ رہی تھی۔

    “جتنا میں نے اس کیس کے بارے میں سن رکھا ہے، میرا خیال ہے فارس غازی مجرم ہے۔” عینک کے

    بازو کا کنارہ دانتوں میں دبائے، وہ کندھے اچکا کر بولے۔

    “کیو نکہ ثبوت اس کے خلاف ہیں؟ مگر قانون تو یہ کہتا ہے کہ عدالت کا فیصلہ آنے تک ملزم کو “مجرم” نہ

    کہا جائے بلکہ اسے

    presumed innocent

    سمجھا جائے۔” وہ بہت تکلیف میں بول رہی تھی۔

    “یہ درست ہے۔”

    “اور قانون یہ بھی کہتا ہے کہ اگر ایک طرف ملزم کے خلاف شواہد کا پہاڑ ہو، مگر دوسری جانب اتنا ذرا

    سا ….. “ انگوٹھااور انگشتِ شہادت قریب کرکے بتایا۔ “اتنا ذرا سا بھی شک ہو،
    reasonable doubt

    ہو، تو ہمیں ملزم کو بری کر دینا چاہیےکیو نکہ سو گناہگاروں کو بری کر دینا ایک معصوم کو سزا دینے سے بہتر ہے۔”

    اور پھر وہ خاموش ہو گئی۔ چند لمہے اس سناٹے میں پھسل گئے۔

    “میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا، اور وہ جھوٹ نہیں بول رہا تھا، سر۔”

    عینک کا ہینڈل چباتے ہوئے انہوں نے ہنکارا بھرا۔ “ہوں، تو تمہیں کیا ڈر ہے؟”

    “اگر میری وجہ سے ایک بے گناہ آدمی کو سزا ہوئی تو میں زندگی میں کبھی دوبارہ لاء نہیں پریکٹس کر سکوں

    گی۔”

    جسٹس مکرم آگے کو ہوئے، سوچتے ہوئے عینک کے کنارے سے میز پہ نادیدہ لکیریں کھینچیں۔

    “تو پھر؟ کیا وہ بے گناہ ہے؟”

    “میرے پاس بہت کچھ ہے جو اس کو مجرم ثابت کرتا ہے میری نظروں میں، مگر ان کے پاس

    reasonable doubt
    ہے

    اور اگرمیں ان دونوں کو ان پلڑوں میں رکھوں…..” میز پر رکھے ڈیکوریشن

    ترازو کی سمت اشارہ کیا۔ “تو رتی بھر شک کا پلڑا ہمیشہ جھک جائےگا۔”

    “شک کیا ہے؟”

    “وہ آواز جو میں نے سنی، وہ جعلی تھی۔ یہ میرے لئے ماننا بہت مشکل ہے، آپ کے لئے بھی ہوگا،

    لیکن…..” وہ بے چینی سےآگے کو ہوئی۔ “اب دو باتیں ہیں۔ اول، قاتل فارس ہی تھااور یہ آڈیو ردوبدل

    کے بعد پیش کی گئی ہے، اسی لئے وہ لوگ اس کاسورس نہیں بتا رہے دوم، (ایک گہری سانس لی) آڈیو

    اصلی ہے، وہ فارس نہیں تھا، وہ ایک جعلی آواز تھی۔”

    “تمہارا دل کیا کہتا ہے؟”

    “دل سے آخری فتویٰ لیا جاتا ہے، پہلا نہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ وہی مجرم ہے، اسی نے کیا ہے یہ

    سب۔ لیکن…..” اور یہیں آکراس کا پورا وجود کرب میں مبتلا ہو جاتا۔

    “تمہارے دل میں شک آ گیا ہے۔”

    زمر نے اثبات میں سر ہلایا
    (Namal, p.383-384)
    (All the quotation marks have come wrong, kindly excuse me)
    My interpretation is that she's just very wrapped up in her feelings of guilt and, as a result, finds her interlocutor's attempted consolation to be trivial, pointless, and annoying, like a makkhii on her naak -- so she swats this attempted consolation away (ie, rejects it) by responding, "But I am not some other woman..."
    aevynn SaaHib, from the context, this seems to be very plausible. As asked by Qureshpor SaaHib, I am giving more context, and would be interested to know what he thinks.
    ۔
     
    Last edited:

    Qureshpor

    Senior Member
    Panjabi, Urdu پنجابی، اردو
    Would I be right in assuming that...

    انہوں نے جواباً اکتاکر ناک سے مکھی اڑائی۔

    refers to the judge and not Zumar?
     

    aevynn

    Senior Member
    USA
    English, Hindustani
    ^ Agree! In the subsequent lines, the author seems to consistently uses the honorific "plural" for the judge but not for Zumar. It now seems to me to me that it is the judge who finds Zumar's rejection of his consolation to be like a makkhii on his naak, and he swats it away by responding, "That's all bookish idealism. No human being can be so impartial..."
     

    Qureshpor

    Senior Member
    Panjabi, Urdu پنجابی، اردو
    انہوں نے جواباً اُکتا کر ناک سے مکّھی اڑائی۔

    Being annoyed, in response he resorted to flattery (and said)... or

    Being annoyed, in response he cajoled her (and said)...

    So, ناک سے مکّھی اُڑانا appears to me to be a relatively new (?) idiom implying "to flatter" (خوشامد کرنا)
     
    Last edited:

    Gop

    Senior Member
    Tamil
    Would I be right in assuming that...

    انہوں نے جواباً اکتاکر ناک سے مکھی اڑائی۔

    refers to the judge and not Zumar?
    You are very right. انہوں نے could only have referred to the judge sahib.
     

    Gop

    Senior Member
    Tamil
    انہوں نے جواباً اُکتا کر ناک سے مکّھی اڑائی۔

    Being annoyed, in response he resorted to flattery (and said)... or

    Being annoyed, in response he cajoled her (and said)...

    So, ناک سے مکّھی اُڑانا appears to me to be a relatively new (?) idiom implying "to flatter" (خوشامد کرنا)
    Platts does have an entry for makkhii uRaanaa which gives ‘to flatter’ as one of the meanings:
    makkhī(or makkhiyāṅ) uṛānā or jhalnā (-par-se), To drive away flies (from off); — to perform servile offices (for); to flatter, to fawn (upon); — to have ulcers on the body (so as to be constantly employed in driving away the flies from them); — to fritter away the time, to trifle, to idle: — makkhī uṛānā or uṛā-denā (-par-se), To knock off a fly (from a thing or place, with a ball or an arrow), to be a good marksman:

    An internet search for the phrase ‘naak se makkhii uRaa’ii’ produced a good many links. I reproduce two texts out of these where the context is clear:
    1
    چاہت کا انداز نرالا

    قسط ۱

    تنو آج نئے سر آئے ہیں آج سے دو مہینے تک وہ انگلش کی کلاس لینگے کیوں کہ سر اشفاق دو مہینے کے لئیے دبئی جا رہےہیں۔

    تنو کے آتے ہی طوبہ نے اسے نئے خبر سنائی تھی۔

    اچھا، تنو نے گویا ناک سے مکھی اڑائی۔

    بس اچھا،،،،اس نے اچھا کو لمبا کر کے کہا، پھر سر جھٹک کر بولی

    ہونہہ، تجھے پتا ہے وہ سر اشفاق کے بھانجے ہیں اور ان کا بہت بڑا بزنس ہے اور تو اور فواد سے بھی زیادہ ہینڈسم ہیں۔رچاینڈ سمارٹ ایک دم ہیرو کی طرح۔

    اب بس بھی کرو وہ ہمیں پڑھانے آ رہے ہیں تمہارا رشتہ لینے نہیں۔ تنو نے اس کی بات بیچ میں کاٹتے ہوئے کہا

    2 From the novel Mekail

    "تمیز نہیں ہے تمہیں شوہر سے بات کرنے کی؟"

    وہ خفگی سے بولا۔

    "آپ ہیں نا با ادب جو خود ہی بدتمیزی کر کے اب یہاں آرام سے لیٹے ہوئے ہیں اور ہماری جان سولی پر لٹکا رکھی ہے۔"

    وہ بھی دو بدو جواب دینے لگی۔

    میکائیل نے متاثر کن انداز میں اس کی بہادری دیکھی۔

    "تمہیں یہ میں آرام سے لیٹا دکھائی دے رہا ہوں۔"

    اس نے صدمے سے اپنی پلستر چڑھی ٹانگ اور بازو کی طرف اشارہ کیا، اس کے سر پر بھی پٹی بندھی تھی۔

    "تو یہ سب آپ کے اپنے کارنامے ہیں۔"

    اس نے گویا ناک پر سے مکھی اڑائی۔

    "زیادہ پر نہیں نکل آئے تمہارے، ایکسیڈنٹ میرا ہوا ہے اور دماغ پہ اثر تمہارے ہو گیا ہے۔"

    میکائیل نے اسے آنکھیں دکھائیں۔

    "جی نہیں آپ کا ہوا ہو گا دماغ خراب”

    The person who is ‘driving away the fly from their nose’ is obviously defiant, dismissive, not sharing their interlocutor’s point of view or feelings or enthusiasm. Many other examples suggest the same meaning.
    Any other possibility?
     

    Qureshpor

    Senior Member
    Panjabi, Urdu پنجابی، اردو
    گوپ صاحب۔ میں نے بھی پلیٹس کا حوالہ دیکھا ہے لیکن وہاں ناک کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انٹرنیٹ کے مواد کو دیکھنے کے بعد میں اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ناک سے مکّھی اڑانا، خوشامد کرنا کے مترادف ہے۔ اِس لئے میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں آپ کے متعلّقہ جملے کا اِن معنوں میں ترجمہ کیا ہے۔ ممکن ہےمیں غلط سمجھا ہوں لیکن مجھے تو ایسا ہی لگتا ہے۔​
     
    • Thank you!
    Reactions: Gop
    Top