Curiously enough I've found the shortened (minus اب) version of this
misra3, just as quoted in the OP, on my own computer. I remember having copied it last October from the text of a linguistic book where it was given as an example of the vocative, see section ۴ below:
۱۷۔ حروفِ مغیّرہ یا عاملہ یعنی، نے ۔ کو ۔ کے ۔ کا ۔ کی ۔ سے ۔ تک ۔ پر ۔ میں کے علاوہ کچھ اور ایسے حروف یا الفاظ ہیں جو قابلِ امالہ الفاظ کے بعد استعمال ہوتے ہیں تو ہائے مختفی یا الف کو یائے تحتانی سے بدل دیتے ہیں مثلاً:
۱۔ جن قابلِ امالہ الفاظ کے بعد جیسے ۔ جیسی ۔ جیسے ۔ کے الفاظ آئیں گے، ان کے آخر کی ہائے مختفی یا الف، یائے تحتانی سے بدل جائیں گے جیسے گھوڑے جیسی چال ۔ گدھے جیسا دماغ ۔ گھمبے جیسا لمبا۔
۲۔ “والا”، والے، والی کے الفاظ بھی امالہ کا سب ہوتے ہیں جیسے تانگے والا، گھوڑے والا، بھروسے والی، حوصلے والے وغیرہ۔
۳۔ اسمِ فاعل مرکّب میں قابلِ امالہ الفاظ کے ساتھ “دار، وار، نار” اور “بان” کا استعمال بھی امالہ کا سبب ہوتا ہے، جیسے مزے دار، فرقے وار، گلے باز، نشے باز، سٹے باز، یکے
بان وغیرہ۔
۴۔ تعظیم اور ندا سے بھی کبھی کبھی امالہ کی صورت پیدا ہو جاتی ہے جیسے ‘چل مرے خامے بسم ﷲ ۔ بیٹے ادھر آؤ” ۔ مدینہ شریف ۔ مکہ شریف وغیرہ۔
۵۔ جب لفظ کی تکرار سے حال کا اظہار کیا جائے تو بھی امالہ ہو گا خواہ ذوالحال مذکر ہو یا مؤنث جیسے “لڑکی لیٹے لیٹے سو گئی” میں پڑے پڑے بور ہو گیا۔
What's more, I've enjoyed the detective work. I found instances with رے and اے instead of مرے but after a rudimentary analysis of the metre I believe it favours مرے (I'm no prosody expert). Moreover this reading is corroborated by the form with مِرے in which it is used in both the literary (Intizaar Husain) and the grammar work.
It's the
matla3 of a Meer
masnavii.